ہے مکمل انہی سے ذات مری
ہے مکمل انہی سے ذات مری
میرے بچے ہیں کائنات مری
میں بس انسانیت کا قائل ہوں
پوچھتے کیا ہو ذات پات مری
زیست جینا محال کر دے گی
یاد آئے گی بات بات مری
اس نے بھی میرا ہاتھ چھوڑ دیا
جس کے ہاتھوں میں تھی حیات مری
اس نے بس مسکرا کے دیکھا تھا
کھل اٹھی ساری کائنات مری
کس قدر بے مثال سپنا تھا
چین سے کٹ گئی ہے رات مری
تیرے لہجے سے حوصلہ پا کر
گنگنانے لگی حیات مری
جیت کر بھی وہ رو دیا انورؔ
اس سے دیکھی گئی نہ مات مری