گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
جینے کے لئے اس دنیا میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے
ہر شام و سحر قرباں جس پر دنیائے مسرت ہوتی ہے
وہ پیکر راحت کیا جانے کیسی شب فرقت ہوتی ہے
اے واعظ ناداں کرتا ہے تو ایک قیامت کا چرچا
یاں روز نگاہیں ملتی ہیں یاں روز قیامت ہوتی ہے
کرنا ہی پڑے گا ضبط الم پینے ہی پڑیں گے یہ آنسو
فریاد و فغاں سے اے ناداں توہین محبت ہوتی ہے
وہ پرسش غم کو آئے ہیں کچھ کہہ نہ سکوں چپ رہ نہ سکوں
خاموش رہوں تو مشکل ہے کہہ دوں تو شکایت ہوتی ہے
اے دوست جدائی میں تیری کچھ ایسے بھی لمحے آتے ہیں
سیجوں پہ بھی تڑپا کرتا ہوں کانٹوں پہ بھی راحت ہوتی ہے
جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہے پانی ہے
جو اشک نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے