گریباں کا فاصلہ

کٹ گئی رات مگر
ہجر کے جاگتے پیراہن سے
رات کی ملگجی افسردہ مہک آتی ہے
حلقۂ باد صبا گردن میں
وقت سڑکوں پہ کھنچا پھرتا ہے
راہ جاتی ہی نہیں کوئی بیاباں کی طرف
ہاتھ بڑھتے ہی نہیں اپنے گریباں کی طرف