فکر کے شعلوں میں چلتی زندگی
فکر کے شعلوں میں چلتی زندگی
تب نکھرتی ہے ہماری زندگی
ہم نے دیکھا حادثوں کی بھیڑ میں
موت کے منہ سے نکلتی زندگی
جب یہ کرتی ہے تمہارا انتظار
تب نہیں کاٹے سے کٹتی زندگی
گود سے ہے گور تک بے چینیاں
المیہ ہے بیٹیوں کی زندگی
سینچا جائے گر مشقت سے اسے
پھول کی صورت مہکتی زندگی
پھول پتھر آگ اور شبنم نثارؔ
روپ ہے کتنے بدلتی زندگی