فریاد

سنو درزی
ٹانک دو گے
جسم کے اس حصے کو
جس پہ
موسم کا
سب سے گہرا اتر ہوتا ہے
سمندر
ان دنوں
بے حد یہاں یہ ہے
سمندر کے یار
کون ہے