ایک نئی بوطیقا
سنو
تمہارے پھپھوند لگے جذبے
اب کسی کو متأثر نہیں کر سکتے
کیونکہ حروف تہجی سے لفظوں کی
ایک نئی بوطیقا لکھی جا رہی ہے
جس میں
میم سے محبت د سے درد اور ج سے جدائی نہیں
شاید ان لفظوں کو زنجیروں سے باندھ کر
کسی اندھے کنویں میں پھینک دیا گیا ہے
لفظ بھی اب تو سازشیں کرنے لگے ہیں
محبت کو دیوار میں چن کر
نفرتیں سینہ تان کر چلتی ہیں اور
دکھ خوشیوں کو پتی پتی بکھیر کر کھلکھلاتے ہیں
اور تو اور
اب پرندے بھی آسمانوں پر نہیں اڑتے کہ
کہیں کسی نا معلوم ڈرون کی زد میں آ کر
زمیں بوس نہ ہو جائیں
تتلی کے پروں پر نیل پڑے ہوئے ہیں اور
بھونرے دندناتے پھرتے ہیں
مگر کوئی آسماں نہیں پھٹتا
اس لئے سنو
لفظوں کی نئی بوطیقا لکھی جا رہی ہے تو
اور کچھ نہیں تو تم
اپنی آدھی ادھوری نظمیں
اس میں پیش لفظ کے طور پر شامل کر دو
اس سے پہلے کہ وہ
کسی آتش دان کا ایندھن بنیں یا
کسی کوڑے دان سے ان کے پرزے
ہوا کے ہاتھ لگ جائیں
اور ہوا انہیں ریل کی پٹری پر پھینک آئے
اور اس سے بھی پہلے کہ نظمیں خود کشی کر لیں اور
لفظوں کی نوحہ خوانی سے دعائیں رستہ بھول جائیں
یا پھر آؤ ایسا کریں کہ
لفظوں کی نئی بوطیقا میں
وہی پرانے لفظ ہی کاشت کریں یعنی
میم سے محبت
د سے درد
اور ج سے جدائی