ایک مسافر سے

تھکا سورج
اجڑتی شب کے پہلو میں
پناہیں ڈھونڈھتا ہے
خیمۂ جاں میں
سفر لمحہ طنابیں کھولتا ہے
جدائی راستہ روکے کھڑی ہے
اداسی ساحلوں پر
ریت کی صورت بچھی ہے
سفر آغاز ہونے میں
ابھی کچھ وقت باقی ہے
ابھی مت بادباں کھولو
ذرا آرام کر لو