ایک خوف و ہراس پانی میں

ایک خوف و ہراس پانی میں
سارے منظر اداس پانی میں


بھول بیٹھا میں ذائقے سارے
کس قدر تھی مٹھاس پانی میں


جانے کس روز غرق ہو جائے
اس زمیں کی اساس پانی میں


ڈوبتے ہیں کبھی ابھرتے ہیں
سب دلیل و قیاس پانی میں