Nadeem Mahir

ندیم ماہر

ندیم ماہر کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    آنکھوں سے مناظر کا تسلسل نہیں ٹوٹا

    آنکھوں سے مناظر کا تسلسل نہیں ٹوٹا میں لٹ گیا پر تیرا تغافل نہیں ٹوٹا تشنہ تھا میں بہتا رہا دریا مرے آگے لیکن میرے ہونٹوں کا تحمل نہیں ٹوٹا صدیوں سے بغل گیر ہیں ایک دوجے سے لیکن دریا کے کناروں کا تجاہل نہیں ٹوٹا الجھا ہوں کئی بار مسائل کے بھنور میں میں ٹوٹ گیا میرا توکل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تری یادوں کی نقاشی کھرچ کر پھینک آئے ہیں

    تری یادوں کی نقاشی کھرچ کر پھینک آئے ہیں جھلستی ریت پر ہم اک سمندر پھینک آئے ہیں عقیق و نیلم و لعل و جواہر پھینک آئے ہیں سمندر میں عجب منظر شناور پھینک آئے ہیں تری یادیں تری باتیں سبھی اوراق پارینہ ہم اک اک کر کے سب دل سوز منظر پھینک آئے ہیں تلاطم ہو کہ طوفاں ہو یہ دریا پار ...

    مزید پڑھیے

    سورج اور مہتاب بکھرتے جاتے ہیں

    سورج اور مہتاب بکھرتے جاتے ہیں جینے کے اسباب بکھرتے جاتے ہیں اطلس اور کم خواب بکھرتے جاتے ہیں گویا کہ احباب بکھرتے جاتے ہیں قطرہ قطرہ نیند پگھلتی رہتی ہے ریزہ ریزہ خواب بکھرتے جاتے ہیں دلدل اتنی پھیل گئی ہے رستے میں اب تو سب اعصاب بکھرتے جاتے ہیں اک انبار آب و گل ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    گرتے گرتے سنبھل رہا ہوں میں

    گرتے گرتے سنبھل رہا ہوں میں دسترس سے نکل رہا ہوں میں دھوپ کا بھی عجب تماشہ ہے اپنے سائے پہ چل رہا ہوں میں گفتگو ہے میری گلابوں سی شخصیت میں کنول رہا ہوں میں دھوپ جب سے ملی ہے چہرے پر رفتہ رفتہ پگھل رہا ہوں میں گرد میرے ہے وحشتوں کا ہجوم ایک جنگل میں پل رہا ہوں میں ایک ہچکی کا ...

    مزید پڑھیے

    گرد و غبار یوں بڑھا چہرہ بکھر گیا

    گرد و غبار یوں بڑھا چہرہ بکھر گیا ملبوس تھا میں جس میں لبادہ بکھر گیا کل رات جگنوؤں کی سمندر پہ بھیڑ تھی لگتا تھا روشنی کا جزیرہ بکھر گیا دہشت تھی اس قدر کہ مناظر پگھل گئے گر کر بدن سے خود مرا سایہ بکھر گیا منظر میں اور نظر میں تصادم تھا رات بھر جب بھی اٹھی نگاہیں دریچہ بکھر ...

    مزید پڑھیے

تمام