ایک چھوٹی سی نظم

میں نے اپنے آپ کو کنویں میں ڈھکیلا
اور قہقہے لگائے
کیوں کہ میں نہیں جانتا تھا
کہ یہ ایسا کنواں ہے
جس سے نکلنا ممکن نہیں
میں سمجھتا تھا کہ میں نے ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے
اب میرے قہقہوں کو
لوگ سنتے ہیں
اور ان کی آنکھوں سے
آنسو بہتے ہیں