دنیا تجھے چاہے کچھ بھی کہے ہم جان تمنا کہتے ہیں
دنیا تجھے چاہے کچھ بھی کہے ہم جان تمنا کہتے ہیں
ہم تیری نظر میں غیر سہی پھر بھی تجھے اپنا کہتے ہیں
پھولوں میں مثل گلاب ہے تو تاروں میں حسیں مہتاب ہے تو
تو سب سے اچھا لگتا ہے تجھے سب سے اچھا کہتے ہیں
تو دلبر ہے دل دار ہے تو تو جان و دل سے پیارا ہے
فطرت نے جس کو سنوارا ہے تجھے حسن سراپا کہتے ہیں
کوئی عشق کی تجھ کو جان کہے کوئی دل کا تجھے ارمان کہے
دل والوں کی اس بستی میں تجھے اور بھی کیا کیا کہتے ہیں
پل بھر کے لئے آرام نہیں اب اس کے سوا کوئی کام نہیں
تری صورت دیکھا کرتے ہیں تجھ کو آئینہ کہتے ہیں
تو لاکھ چھپائے عشق مگر چہرے سے عیاں ہو جاتا ہے
کہنے والے تو دنیا میں مجھے آج بھی تیرا کہتے ہیں