دیے ماٹی کے نہیں دل کے جلا کرتے تھے

دیے ماٹی کے نہیں دل کے جلا کرتے تھے
کبھی اس ملک میں انساں بھی رہا کرتے تھے


اب تو ڈستے ہوئے سناٹے ہیں بس دور تلک
گوشے گوشے میں جہاں جشن ہوا کرتے تھے


بے سہاروں کی قطاروں میں انہیں دیکھا ہے
کبھی جو ہاتھ ستاروں کو چھوا کرتے تھے


یہ اجنتا یہ حسیں تاج خبر دیتا ہے
پتھروں میں بھی یہاں چاند کھلا کرتے تھے


کیسے آتی نہ اثر لے کے فلک سے ساغرؔ
لوگ ہونٹوں سے نہیں دل سے دعا کرتے تھے