دل و دماغ میں پھر مشورہ سا ہونے لگا

دل و دماغ میں پھر مشورہ سا ہونے لگا
میں اپنے آپ سے خود ہی لپٹ کے رونے لگا


ستارے ٹوٹ کے گرنے لگے بچھونے پر
میں لے کے چاند کو بانہوں میں جب بھی سونے لگا


ادھر نظر نے تعارف کا ابر دکھلایا
ادھر میں اپنی امیدوں کی فصل بونے لگا