دل میں روحانی خیالوں کا سفر جاری رہا

دل میں روحانی خیالوں کا سفر جاری رہا
تیرگی میں بھی اجالوں کا سفر جاری رہا


حادثوں نے حوصلوں کو بارہا روکا مگر
پھر بھی تیرے کچھ جیالوں کا سفر جاری رہا


ہم تھکن سے چور تھے کروٹ بدل کر سو گئے
نیند میں لیکن خیالوں کا سفر جاری رہا


وقت کے ہر دور سے لیتے رہے ہیں جو خراج
ایسے بھی کچھ با کمالوں کا سفر جاری رہا


بے حسی کے پتھروں کو توڑنے کے واسطے
زندگی تیرے حوالوں کا سفر جاری رہا


نیکیوں کے راستے محدود تھے مسدود تھے
پھر بھی اخگرؔ خوش خصالوں کا سفر جاری رہا