Shabana zaidi shabeen

شبانہ زیدی شبین

شبانہ زیدی شبین کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ

    رقصاں ہوا سفینہ بھی پاگل ہوا کے ساتھ ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ اس دور بے حسی میں تری خاک پا سے ہم الحاق مانگتے ہیں تری ہر رضا کے ساتھ اشکوں کے پیرہن میں یوں لپٹی تھی ہر خوشی ملتا رہا سکون نئی اک سزا کے ساتھ یا رب مرے وطن کے ہر اک گھر کی خیر ہو رہنا ہے تا حیات ہمیں یاں وفا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اشکوں سے ترا نام لکھا پانی پر

    ہم نے اشکوں سے ترا نام لکھا پانی پر یوں جلایا ہے سر شام دیا پانی پر بھیگی پلکوں پہ ابھرتے گئے یادوں کے نقوش دیکھتے دیکھتے اک شہر بسا پانی پر موسم نو کی خبر خشک زمینوں کے لیے تیرتا آتا ہے پتا جو ہرا پانی پر منحصر چار عناصر پہ ہے انساں کا وجود نقش مٹی کا بنا آگ ہوا پانی پر کسی ...

    مزید پڑھیے

    اب کے موسم میں کوئی خواب سجایا ہی نہیں

    اب کے موسم میں کوئی خواب سجایا ہی نہیں زرد پتوں کو ہواؤں نے گرایا ہی نہیں دیکھ کر جس کو ٹھہر جائیں مسافر کے قدم ایسا منظر تو کوئی راہ میں آیا ہی نہیں کیوں ترے واسطے اس دل میں جگہ ہے ورنہ کوئی چہرہ مری آنکھوں میں سمایا ہی نہیں اس نے بھی مانگ لیا آج محبت کا ثبوت ایک لمحے کے لیے جس ...

    مزید پڑھیے

    رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے

    رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے مٹھاس بن کے ثمر میں رہے تو اچھا ہے کہاں سے دل کے علاقے میں آ گئی دنیا یہ سر کا درد ہے سر میں رہے تو اچھا ہے مرا قیام ہے گھر میں مسافروں جیسا یہ گھر بھی راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے میں سن رہی ہوں قیامت کی آہٹوں کو شبینؔ حیات پھر بھی سفر میں رہے تو ...

    مزید پڑھیے

    گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے

    گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے ہر اک ذرہ شرارا ہو گیا ہے نہیں سنتا کوئی شور قیامت زمانہ کتنا بہرا ہو گیا ہے قصیدے کی نئی تعریف لکھو تعارف اب قصیدہ ہو گیا ہے بہت اونچی ہوئی دیوار دل کی عجب اس گھر کا نقشہ ہو گیا ہے شبیں گر سچ کہو تو جان جاؤ کہ کیوں دل آج تنہا ہو گیا ہے

    مزید پڑھیے

تمام