Alok Shrivastav

آلوک شریواستو

نوجوان شاعر، مشاعروں میں مقبول

Young poet, popular in Mushairas

آلوک شریواستو کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا

    جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں کس طرح اب مرے خوابوں کا گزارہ ہوگا منتظر جس کے لیے ہم ہیں کئی صدیوں سے جانے کس دور میں وہ شخص ہمارا ہوگا میں نے پلکوں کو چمکتے ہوئے دیکھا ہے ابھی آج آنکھوں میں کوئی خواب ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم

    یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم بچ کر چلے ہمیشہ مگر قافلوں سے ہم ہونے کو پھر شکار نئی الجھنوں سے ہم ملتے ہیں روز اپنے کئی دوستوں سے ہم برسوں فریب کھاتے رہے دوسروں سے ہم اپنی سمجھ میں آئے بڑی مشکلوں سے ہم منزل کی ہے طلب تو ہمیں ساتھ لے چلو واقف ہیں خوب راہ کی باریکیوں سے ہم جن ...

    مزید پڑھیے

    وہی آنگن وہی کھڑکی وہی در یاد آتا ہے

    وہی آنگن وہی کھڑکی وہی در یاد آتا ہے اکیلا جب بھی ہوتا ہوں مجھے گھر یاد آتا ہے مری بے ساختہ ہچکی مجھے کھل کر بتاتی ہے ترے اپنوں کو گاؤں میں تو اکثر یاد آتا ہے جو اپنے پاس ہوں ان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ہمارے بھائی کو ہی لو بچھڑ کر یاد آتا ہے سپھلتا کے سفر میں تو کہاں فرصت کہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا

    ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا ڈر جس کا ستاتا ہے ابھی تو نہیں ہوگا دنیا کو چلو پرکھیں نئے دوست بنائیں ہر شخص زمانے میں وہی تو نہیں ہوگا وہ شخص بڑا ہے تو غلط ہو نہیں سکتا دنیا کو بھروسہ یہ ابھی تو نہیں ہوگا ہے اس کا اشارہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہوگا تو کبھی ہوگا ابھی تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ زندگی کی ہر کمی کو جیتے رہتے ہیں

    ہمیشہ زندگی کی ہر کمی کو جیتے رہتے ہیں جسے ہم جی نہیں پاے اسی کو جیتے رہتے ہیں ہمارے دکھ کی بارش کو کوئی دامن نہیں ملتا ہماری آنکھ کے بادل نمی کو جیتے رہتے ہیں کسی کے ساتھ ہیں رسمیں کسی کے ساتھ ہیں قسمیں کسی کے ساتھ جینا ہے کسی کو جیتے رہتے ہیں ہمیں معلوم ہے اک دن بھروسہ ٹوٹ ...

    مزید پڑھیے

تمام