دھن

جب سے کھولی ہے آنکھ دنیا میں
ایک ہی دھن سوار رہتی ہے
جسم کا کھول جو ملا ہے مجھے
سانس لے لے کے توڑ دوں اس کو
اور دھرتی کی گود میں چپ چاپ
آ کے سو جاؤں
میں امر ہو جاؤں