دشت کو برگ و بار کون کرے

دشت کو برگ و بار کون کرے
سینے کو لالہ زار کون کرے


ہم وفاؤں پہ مٹ تو جائیں گے
بے وفاؤں سے پیار کون کرے


اس کی رحمت پہ تو بھروسہ ہے
آپ کا اعتبار کون کرے


موت برحق ہے آ ہی جائے گی
موت کا انتظار کون کرے


سچ کی ہمت نہ تھی تو چپ ہی رہے
جھوٹ کا کاروبار کون کرے


پاؤں کے آبلے تو بہہ نکلے
انگلیوں کو فگار کون کرے