دشت پر ہول میں یہ کس کی صدا گونجتی ہے

دشت پر ہول میں یہ کس کی صدا گونجتی ہے
خوف و دہشت سے یہاں ساری فضا گونجتی ہے


کیسا سناٹا ہے اس عالم آب و گل میں
اب کہیں میں ہوں نہ اب میری صدا گونجتی ہے


دل میں جتنے بھی تھے ہنگامے سبک دوش ہوئے
میرے اطراف میں خاموش بلا گونجتی ہے


کوئی آواز سنائی نہیں دیتی یا رب
تیری سرگوشی مگر مجھ میں سدا گونجتی ہے


سینۂ گل سے ابلتے ہیں لہو کے دھارے
اب ہواؤں میں کہاں بول وفا گونجتی ہے


ہر طرف خوف کے منڈلانے لگے ہیں بادل
بحر ظلمات سے یوں موج فضا گونجتی ہے


کیا خبر باب اثر ہو کہ نہ ہو وا اے شمسؔ
سر افلاک مگر میری دعا گونجتی ہے