دلدل میں دھنس گئے ہم دے کر تمہیں سہارا کیا اور چاہتے ہو

دلدل میں دھنس گئے ہم دے کر تمہیں سہارا کیا اور چاہتے ہو
جو کچھ بھی تھا ہمارا وہ سب ہوا تمہارا کیا اور چاہتے ہو


ہم سے اگر گلہ ہے تم کو نہ دے سکے کچھ تو آؤ شوق سے تم
اک جاں بچی ہے اپنی لے لو اسے خدارا کیا اور چاہتے ہو


اپنی وفا کے بدلے دیکھو ہمارے سر پر بارش ہے پتھروں کی
یہ گھر نہیں رہا ہے اب گھر بھی یہ ہمارا کیا اور چاہتے ہو


یہ تھی ہماری قسمت یا وقت نے دیا ہے کچھ ساتھ بھی تمہارا
ہم گھر گئے بھنور میں تم کو ملا کنارا کیا اور چاہتے ہو


کیا زہر تم نے بویا مٹی کی سوندھی خوشبو اب ہو گئی ہے غائب
موسم نے بھر دیا ہے ہر پھول میں شرارہ کیا اور چاہتے ہو