دامن پہ رنگ لالہ و گل آنا چاہئے
دامن پہ رنگ لالہ و گل آنا چاہئے
دل خون ہو کے آنکھوں سے بہہ جانا چاہئے
میرے سکوت ہی کا سہی ذکر کو بہ کو
لوگوں کو ایک شغل اک افسانہ چاہئے
آئے وہ آرزو ہو جسے دید کی مگر
محفل میں اس کی جان کا نذرانہ چاہئے
اب بن گیا ہے درد ہی وجہ سکون دل
اب مجھ کو درد دل کا مداوا نہ چاہئے
پھر دل کو ہے اسی خلش تیر کی طلب
پھر وہ نگاہ نرگس مستانہ چاہئے
قاصدؔ سفر کا عزم ہی جب تم نے کر لیا
پھر حادثات رہ سے نہ گھبرانا چاہئے