چور چوہے اور بچے
گل عباس گلاب چنبیلی
گیندا چمپا بیلا جوہی
کل تک ان سے لدے ہوئے تھے
آج اداس کھڑے ہیں پودے
چوہے پھول کتر جاتے ہیں
بنجر کو زرخیز بنا کر
کھیتوں میں فصلیں لہرا کر
جو کھلیانوں کو بھرتا ہے
وہ کسان بھوکوں مرتا ہے
غلہ تو چوہے کھاتے ہیں
بچو ایسا کب تک ہوگا
تم چاہو گے جب تک ہوگا
روکو اس سینہ زوری کو
محنت کش کو بھی کھانا دو
چوہے تم سے گھبراتے ہیں