چھوٹی چھوٹی بڑائیاں

قطرے قطرے سے بن گیا دریا ذرے ذرے سے ہو گیا صحرا
ابر نیساں بنا ہے بوندوں سے زندگی مجموعہ ہے لمحوں کا
بن گئی ہے کلی کلی ہی بہار
کوئی چھوٹی سی شے نہیں بیکار
اک ذرا کھل کے مسکرا دینا اک ذرا سر کہیں جھکا دینا
ہو چکے ہیں جو لاغر و مجبور بوجھ ان کا ذرا اٹھا دینا
بھٹکے راہی کو راہ بتلانا آس مایوسگاں کی بن جانا
جب مصیبت سروں پہ منڈلائے دوست ہمسائیگاں کا بن جانا
باتیں چھوٹی ہیں پھر بھی چھوٹی نہیں
ان ہی باتوں سے زندگی ہے حسیں