چہرۂ آفاق کو دیتی ہے نور

چہرۂ آفاق کو دیتی ہے نور
مہر عالم تاب کی تابندگی
میرے دل کو بخشتی ہے اک سکوں
نقشؔ یہ پچھلے پہر کی چاندنی