بن کوئی جرم کیے پہلے سزا دیتے ہیں
بن کوئی جرم کیے پہلے سزا دیتے ہیں
پھر وہی لوگ رہائی کی دعا دیتے ہیں
جب کبھی ہوش میں آنے کی طلب ہوتی ہے
تب مرے یار مجھے جم کے پلا دیتے ہیں
یوں تو مشکل ہے بہت درد بتانا سب کو
سو یہی سوچ کے ہم شعر سنا دیتے ہیں
خالی وقتوں کو بتانے کے لیے ہم اکثر
بس ترے نام کو لکھتے ہیں مٹا دیتے ہیں
اپنے ہی طور طریقوں کے قلندر ہیں ہم
چاہیں تو شاہ کی نیندیں بھی اڑا دیتے ہیں
شام ہوتے ہی چلے آتے ہیں کچھ فرضی خیال
کیا مرے لفظ انہیں گھر سا مزا دیتے ہیں
ہم پہ جب عشق جتانے کا سوال آتا ہے
ہم تری مانگ میں سندور سجا دیتے ہیں