بھیڑ چاروں طرف مگر تنہا

بھیڑ چاروں طرف مگر تنہا
لوگ رہتے ہیں عمر بھر تنہا


کارواں کارواں ہر اک منظر
آدمی آدمی مگر تنہا


سیکڑوں قافلے گزرتے ہیں
اور رہتی ہے رہ گزر تنہا


اب محافظ بھی لوٹ لیتے ہیں
چھوڑ کر جائیے نہ گھر تنہا


روز ملتا ہوں سیکڑوں سے مگر
روز جاتا ہوں اپنے گھر تنہا


دوستوں کی تلاش میں ارشدؔ
لوٹ کر آ گئی نظر تنہا