بھنور کی گود میں جیسے کنارہ ساتھ رہتا ہے
بھنور کی گود میں جیسے کنارہ ساتھ رہتا ہے
کچھ ایسے ہی تمہارا اور ہمارا ساتھ رہتا ہے
محبت ہو کہ نفرت ہو اسی سے مشورہ ہوگا
مری ہر کیفیت میں استخارہ ساتھ ہوتا ہے
سفر میں عین ممکن ہے میں خود کو چھوڑ دوں لیکن
دعائیں کرنے والوں کا سہارا ساتھ رہتا ہے
مرے مولا نے مجھ کو چاہتوں کی سلطنت دے دی
مگر پہلی محبت کا خسارہ ساتھ رہتا ہے
اگر سیدؔ مرے لب پر محبت ہی محبت ہے
تو پھر بھی کس لیے نفرت کا دھارا ساتھ رہتا ہے