بے خبر کچھ نہ جیتے جی سمجھے
بے خبر کچھ نہ جیتے جی سمجھے
جاں سے گزری تو زندگی سمجھے
اب بہت دیر ہو چکی چھوڑو
مرتے مرتے بھی کیا کوئی سمجھے
اک ذرا آئینہ دکھایا تھا
آپ جس کو کھری کھری سمجھے
دھن کے پکے ہیں کر ہی جائیں گے
جو بھی اس دل نے ٹھان لی سمجھیں
ہم تھے خوف فساد خلق سے چپ
لوگ احساس برتری سمجھے
او میرا حال پوچھنے والے
بات اب وہ نہیں رہی سمجھے
جو سمجھنے کا دم بھرے سیماؔ
کیا ہی اچھا ہو واقعی سمجھے