بس یہی کچھ ہے مرتبہ مرے پاس

بس یہی کچھ ہے مرتبہ مرے پاس
ایک تو ہے اور اک دعا مرے پاس


تجھے کچھ وقت چاہئے مری جان
وقت ہی تو نہیں بچا مرے پاس


روشنی حفظ ہو چکی ہے مجھے
رکھ گیا تھا کوئی دیا مرے پاس


یہ تری گفتگو کا لمحہ ہے
اس گھڑی ہے مرا خدا مرے پاس


ٹہنیاں جھک رہی تھیں تیرے لیے
اور پھل ٹوٹ کے گرا مرے پاس


ایک رومال آنسوؤں سے بھرا
اور اک خط جلا ہوا مرے پاس


تیرا نعم البدل نہیں کوئی
تو فقط ایک ہی تو تھا مرے پاس


اب میں جھگڑا کروں تو کس سے کروں
اب تو تو بھی نہیں رہا مرے پاس