برسات

برکھا آئی بادل آئے
اوڑھے کالے کمبل آئے
ٹھنڈی ٹھنڈی آئیں ہوائیں
کالی کالی چھائیں گھٹائیں
گرمی نے ڈیرا اٹھوایا
دھوپ پہ سایہ غالب آیا
پھیلا دن کے ساتھ دھندلکا
بھورا بھورا ہلکا ہلکا
بدلی آئی شور مچاتی
بھیگے بھیگے نغمے گاتی
بادل سے امرت جل برسا
امرت جل کیا کومل برسا
ہو گئی زندہ مردہ کھیتی
دھل گئے ذرے چمکی ریتی
دریا اور سمندر ابھرے
تازہ موجیں لے کر ابھرے
تازگیاں ہیں جنگل جنگل
ہر جنگل میں ہے اب منگل
یہ رت یا برسات کا موسم
ہے گویا جذبات کا موسم