Zahid Afaq

زاہد آفاق

زاہد آفاق کی غزل

    کچھ یقیں رہنے دیا کچھ واہمہ رہنے دیا

    کچھ یقیں رہنے دیا کچھ واہمہ رہنے دیا سوچ کی دیوار میں اک در کھلا رہنے دیا کشتیاں ساری جلا ڈالیں انا کی جنگ میں میں نے بھی کب واپسی کا راستہ رہنے دیا میں نے ہر الزام اپنے سر لیا اس شہر میں با وفا لوگوں میں خود کو بے وفا رہنے دیا ایک نسبت ایک رشتہ ایک ہی گھر کے مکیں وقت نے دونوں ...

    مزید پڑھیے