ظفر انور کی غزل

    سر میں سودا بھی وہی کوچۂ قاتل بھی وہی

    سر میں سودا بھی وہی کوچۂ قاتل بھی وہی رقص بسمل بھی وہی شور سلاسل بھی وہی بات جب ہے کہ ہر اک پھول کو یکساں سمجھو سب کا آمیزہ وہی آب وہی گل بھی وہی ڈوب جاتا ہے جہاں ڈوبنا ہوتا ہے جسے ورنہ پیراک کو دریا وہی ساحل بھی وہی دیکھنا چاہو تو زخموں کا چراغاں ہر سمت محفل غیر وہی انجمن دل ...

    مزید پڑھیے

    زہر غم دل میں سمونے بھی نہیں دیتا ہے

    زہر غم دل میں سمونے بھی نہیں دیتا ہے کرب احساس کو کھونے بھی نہیں دیتا ہے دل کی زخموں کو کیا کرتا ہے تازہ ہر دم پھر ستم یہ ہے کہ رونے بھی نہیں دیتا ہے اشک خوں دل سے امنڈ آتے ہیں دریا کی طرح دامن چشم بھگونے بھی نہیں دیتا ہے اٹھنا چاہیں تو گرا دیتا ہے پھر ٹھوکر سے بے خودی چاہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    جیب و گریباں ٹکڑے ٹکڑے دامن کو بھی تار کیا

    جیب و گریباں ٹکڑے ٹکڑے دامن کو بھی تار کیا کیسے کیسے ہم نے اپنی وحشت کا اظہار کیا طوق و سلاسل ہم نے پہنے خود کو سپرد دار کیا ہم خود اپنی جان سے گزرے تب تیرا دیدار کیا خون جگر آنکھوں سے بہایا غم کا صحرا پار کیا تیری تمنا کی کیا ہم نے جیون کو آزار کیا رنج و الم کی بستی میں ہم اب تک ...

    مزید پڑھیے