یوسف اعظمی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    ہونٹوں کے صحیفوں پہ ہے آواز کا چہرہ

    ہونٹوں کے صحیفوں پہ ہے آواز کا چہرہ سایہ سا نظر آتا ہے ہر ساز کا چہرہ آنکھوں کی گپھاؤں میں تڑپتی ہے خموشی خوابوں کی دھنک ہے مرے ہم راز کا چہرہ میں وقت کے کہرام میں کھو جاؤں تو کیا غم ڈھونڈے گا زمانہ مری آواز کا چہرہ سورج کے بدن سے نکل آئے ہیں ستارے انجام میں بیدار ہے آغاز کا ...

    مزید پڑھیے

    سمٹے رہے تو درد کی تنہائیاں ملیں

    سمٹے رہے تو درد کی تنہائیاں ملیں جب کھل گئے تو دہر کی رسوائیاں ملیں خوابوں کے اشتہار تھے دیوار جسم پر دل کو ہر ایک موڑ پہ بے خوابیاں ملیں ہونٹوں کو چومتی تھیں منور خموشیاں برفاب سی گپھاؤں میں سرگوشیاں ملیں دشوار راستوں پہ تو کچھ اور بات تھی یوں دل کو موڑ موڑ پہ آسانیاں ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کی قبر سے اٹھ کر میں سڑکوں پر کھو جاتا ہوں

    تنہائی کی قبر سے اٹھ کر میں سڑکوں پر کھو جاتا ہوں چہروں کے گہرے ساگر میں مردہ آنکھیں پھینک آتا ہوں میں کوئی برگد تو نہیں ہوں صدیوں ٹھہروں اس دھرتی پر دھند میں لپٹے خوابوں کا قد لمحہ لمحہ ناپ رہا ہوں وہ تو جھوٹ کی چادر اوڑھے پھیلا ساگر پھاند چکا ہے میں ہی سچ کی مالا جپتے اس دھرتی ...

    مزید پڑھیے

    کتنی حسین لگتی ہے چہروں کی یہ کتاب

    کتنی حسین لگتی ہے چہروں کی یہ کتاب سطروں کے بیچ دیکھیے پھیلا ہوا عذاب چیخوں کا کرب نغموں کے شعلے ورق ورق احساس بن رہا ہے جواں درد کی کتاب میزان دل میں تولیے پھولوں سے ہر امید لمحوں میں گھل رہا ہے تمناؤں کا شباب چہروں پہ آج کتنے نقابوں کا بوجھ ہے زخمی ہے آئینوں کے سمندر میں ہر ...

    مزید پڑھیے