یشپال گپتا کی غزل

    یوں باغ کوئی ہم نے اجڑتا نہیں دیکھا

    یوں باغ کوئی ہم نے اجڑتا نہیں دیکھا مدت سے کسی پھول کا چہرہ نہیں دیکھا اس شہر میں شاید کوئی دل والا نہیں ہے جو حسن کہیں بنتا سنورتا نہیں دیکھا صیاد سے گل کرتے رہے جان کا سودا مالی نے لہو کا کوئی دریا نہیں دیکھا جو سکھ کے اجالے میں تھا پرچھائیں ہماری اب دکھ کے اندھیرے میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    تیرے الطاف کا لطف اٹھاتے رہے

    تیرے الطاف کا لطف اٹھاتے رہے نور برسا کیا ہم نہاتے رہے کون تھا وہ خدایا خدا کا جمال من ہی من میں پہیلی بجھاتے رہے یہ سمجھ کر فقیری ہی میں ہے خدا گن ہمیشہ فقیروں کے گاتے رہے راز حق آشنا کا کھلا جب کبھی بادشہ تک حضوری میں آتے رہے ہم نے صحرا میں تنہا جلایا دیا پھر سدا آندھیوں سے ...

    مزید پڑھیے