مسئلوں کی بھیڑ میں انساں کو تنہا کر دیا
مسئلوں کی بھیڑ میں انساں کو تنہا کر دیا ارتقا نے زندگی کا زخم گہرا کر دیا ڈیڑھ نیزے پر ٹنگے سورج کی آنکھیں نوچ لو بے سبب دہشت زدہ ماحول پیدا کر دیا فکر کی لا مرکزیت جاگتی آنکھوں میں خواب ہم خیالی نے زمانے بھر کو اپنا کر دیا اک شجر کو جسم کی نم سبز گاہوں کی تلاش اور اس تحریک نے ...