Yaqoob Yawar

یعقوب یاور

یعقوب یاور کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    مسئلوں کی بھیڑ میں انساں کو تنہا کر دیا

    مسئلوں کی بھیڑ میں انساں کو تنہا کر دیا ارتقا نے زندگی کا زخم گہرا کر دیا ڈیڑھ نیزے پر ٹنگے سورج کی آنکھیں نوچ لو بے سبب دہشت زدہ ماحول پیدا کر دیا فکر کی لا‌ مرکزیت جاگتی آنکھوں میں خواب ہم خیالی نے زمانے بھر کو اپنا کر دیا اک شجر کو جسم کی نم سبز گاہوں کی تلاش اور اس تحریک نے ...

    مزید پڑھیے

    سخن کو بے حسی کی قید سے باہر نکالوں

    سخن کو بے حسی کی قید سے باہر نکالوں تمہاری دید کا کوئی نیا منظر نکالوں یہ بے مصرف سی شے ہر گام آڑے آنے والی انا کی کینچلی کو جسم سے باہر نکالوں طلسمی معرکے کہتے ہیں اب سر ہو چکے ہیں ذرا زنبیل کے کونے سے میں بھی سر نکالوں لہو مہکا تو سارا شہر پاگل ہو گیا ہے میں کس صف سے اٹھوں کس ...

    مزید پڑھیے

    جو تو نہیں تو موسم ملال بھی نہ آئے گا

    جو تو نہیں تو موسم ملال بھی نہ آئے گا گئے دنوں کے بعد عہد حال بھی نہ آئے گا مری سخن سرائیوں کا اعتبار تو نہیں جو تو نہیں تو ہجر کا سوال بھی نہ آئے گا اگر وہ آج رات حد التفات توڑ دے کبھی پھر اس سے پیار کا خیال بھی نہ آئے گا شب وصال ہے بساط ہجر ہی الٹ گئی تو پھر کبھی خیال ماہ و سال ...

    مزید پڑھیے

    مری دعاؤں کی سب نغمگی تمام ہوئی

    مری دعاؤں کی سب نغمگی تمام ہوئی سحر تو ہو نہ سکی اور پھر سے شام ہوئی کھلا جو مجھ پہ ستم گاہ وقت کا منظر تو مجھ پہ عیش و طرب جیسی شے حرام ہوئی مرے وجود کا صحرا جہاں میں پھیل گیا مرے جنوں کی نحوست زمیں کے نام ہوئی ابھی گری مری دیوار جسم اور ابھی بساط دیدہ و دل سیر گاہ عام ہوئی تو ...

    مزید پڑھیے

    لرزاں ترساں منظر چپ

    لرزاں ترساں منظر چپ آرمیدہ گھر گھر چپ یہ کیسی ہے راہ بری راہی چپ تو رہبر چپ گوپی چندر ڈوب گیا سہما ہرا سمندر چپ دشمن ایماں پیش نظر اندر ہلچل باہر چپ نقالی پر نازاں تھا شاعر دیکھ کے بندر چپ رات میں کیا کیا عیش ہوئے تنہا میں تھا بستر چپ ہلکی پھلکی ایک غزل محفل برہم یاورؔ چپ

    مزید پڑھیے

تمام