Yaqoob Ali Aasi

یعقوب علی آسی

یعقوب علی آسی کی غزل

    آپ اپنا نشاں نہیں معلوم

    آپ اپنا نشاں نہیں معلوم لٹ گئے ہم کہاں نہیں معلوم لے چلا ہے جنون شوق کدھر ہوگی منزل کہاں نہیں معلوم دوڑتا ہوں غبار کے پیچھے ہے کہاں کارواں نہیں معلوم جھک گیا سر بصد خلوص و نیاز کس کا ہے آستاں نہیں معلوم ایک ہلچل ہے خانۂ دل میں کون ہے میہماں نہیں معلوم برق چمکی تھی ایک بار ...

    مزید پڑھیے

    داغہائے دل کی تابانی گئی

    داغہائے دل کی تابانی گئی ان کے جلووں کی فراوانی گئی آشنا نا آشنا سے ہو گئے اپنی صورت بھی نہ پہچانی گئی ایک دل میں سیکڑوں غم کا ہجوم پھر بھی اس گھر کی نہ ویرانی گئی اب کہاں وہ جذبۂ مہر و وفا آدمی سے خوئے انسانی گئی آئینے میں وقت کے اے ہم نفس دوستوں کی شکل پہچانی گئی رہ گئے ہوش ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہم نے مانا کہ ہوگا وصال یار نصیب

    یہ ہم نے مانا کہ ہوگا وصال یار نصیب دل حزیں کو مگر ہے کہاں قرار نصیب یہ اپنا اپنا مقدر ہے اور کیا کہیے خزاں نصیب کوئی ہے کوئی بہار نصیب کوئی تو ایک نظر کے لیے ترستا ہے کسی کو ہوتا ہے دیدار بار بار نصیب نہ آرزو تری کرتے نہ آبرو کھوتے خود اپنے دل پہ اگر ہوتا اختیار نصیب سنا تو ہے ...

    مزید پڑھیے