چند گھنٹے شور و غل کی زندگی چاروں طرف
چند گھنٹے شور و غل کی زندگی چاروں طرف اور پھر تنہائی کی ہمسائیگی چاروں طرف گھر میں ساری رات بے آواز ہنگامہ نہ پوچھ میں اکیلا نیند غائب برہمی چاروں طرف دیکھنے نکلا ہوں اپنا شہر جنگل کی طرح دور تک پھیلا ہوا ہے آدمی چاروں طرف میرے دروازے پہ اب تختی ہے میرے نام کی اب نہ بھٹکے گی ...