واصف یار کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    بس وہی وہ دکھائی دیتے ہیں

    بس وہی وہ دکھائی دیتے ہیں ایک کے دو دکھائی دیتے ہیں جتنے ہرجائی ہم نے دیکھے ہیں اتنے کس کو دکھائی دیتے ہیں وہ یہاں ہیں نہیں پتہ ہے ہمیں پھر بھی ہم کو دکھائی دیتے ہیں دل کو بہلانا ہی تو مقصد ہے فرض کر لو دکھائی دیتے ہیں جیسے ہم تم کو صاف دیکھتے ہیں ویسے تم کو دکھائی دیتے ...

    مزید پڑھیے

    کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے

    کتنے بھی غم زدہ ہوں مگر مسکرائیں گے وعدہ جو کر لیا ہے کہ آنسو نہ آئیں گے وہ ہیں وہاں جہاں سے پلٹنا محال ہے پھر بھی یہ لگ رہا ہے کہ وہ لوٹ آئیں گے کتنے دنوں کے بعد ہمیں نیند آئی ہے آہستہ بات کیجیے ہم جاگ جائیں گے

    مزید پڑھیے