Waseem Minai

وسیم مینائی

وسیم مینائی کی غزل

    جانے کیوں بھائی کا بھائی کھل کے دشمن ہو گیا

    جانے کیوں بھائی کا بھائی کھل کے دشمن ہو گیا گھر میں دیواریں اٹھانا اب تو فیشن ہو گیا ایک مفلس کو سڑک پر گالیاں دینے کے بعد وہ سمجھتا ہے ہمارا نام روشن ہو گیا آج تو آئے ہمیں کس کی قیادت پر یقیں کل جو اپنا رہنما تھا آج رہزن ہو گیا دیکھ کر بچوں کو بھی اب یاد آتا ہی نہیں محو کچھ ایسا ...

    مزید پڑھیے

    ڈر موت کا نہ خوف کسی دیوتا کا تھا

    ڈر موت کا نہ خوف کسی دیوتا کا تھا وہ فتح یاب یوں تھا کہ بندہ خدا کا تھا پہلے بھی حادثات ہوئے زندگی کے ساتھ لیکن جو آج دیکھا وہ منظر بلا کا تھا لو وہ بھی گر گیا مرے آنگن کا پیڑ آج ہر وقت جس سے آسرا تازہ ہوا کا تھا سن کر جسے پہاڑوں کے سینے دہل گئے یہ بھی کرشمہ دوستو اپنی صدا کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ جل جاتے ہیں لب تک آہ بھی آنے نہیں دیتے

    یہ جل جاتے ہیں لب تک آہ بھی آنے نہیں دیتے مدد کے واسطے آواز پروانے نہیں دیتے کہیں پر ذکر ان کا بھی نہ آ جائے اسی ڈر سے وہ روداد محبت ہم کو دہرانے نہیں دیتے مرے بچے بھی میری ہی طرح خوددار ہیں شاید خیال مفلسی مجھ کو کبھی آنے نہیں دیتے چلے ہو مے کشو پینے مگر تم ہوش مت کھونا کسی کو ...

    مزید پڑھیے