Waseem Malik

وسیم ملک

وسیم ملک کی غزل

    جو شخص مرا دست ہنر کاٹ رہا ہے

    جو شخص مرا دست ہنر کاٹ رہا ہے نادان ہے شاداب شجر کاٹ رہا ہے کیا یاد نہیں ظلم کا انجام زمانے کیا سوچ کے سچائی کا سر کاٹ رہا ہے فطرت کو کئی چہروں کی پرتوں میں چھپا کر جانے یہ سزا کیسی بشر کاٹ رہا ہے تعریف غم ہجر کی کیا مجھ سے بیاں ہو اک زہر ہے جو قلب و جگر کاٹ رہا ہے دل آج ترے عہد ...

    مزید پڑھیے

    اے بھنور تیری طرح بے باک ہو جائیں گے ہم

    اے بھنور تیری طرح بے باک ہو جائیں گے ہم ساتھ میں رہ کر ترے تیراک ہو جائیں گے ہم دیکھ موجوں کے حوالے اس طرح مت کر ہمیں ورنہ اے ساحل ترے سفاک ہو جائیں گے ہم شاخ سے کٹ کر الگ ہونے کا ہم کو غم نہیں پھول ہیں خوشبو لٹا کر خاک ہو جائیں گے ہم ہم کبوتر کی طرح شفاف ہیں معصوم ہیں تو مٹائے گا ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر تو نے پروں کو جو مرے کاٹا ہے

    ہم سفر تو نے پروں کو جو مرے کاٹا ہے تیرے کردار کا یہ سب سے بڑا گھاٹا ہے آئیے آپ کو دستار فضیلت دی جائے آپ نے اپنے ہی لوگوں کا گلا کاٹا ہے کوئی دستک کوئی آہٹ نہ صدا ہے کوئی دور تک روح میں پھیلا ہوا سناٹا ہے لطف یہ ہے کہ اسی شخص کے ممنون ہیں ہم جس کی تلوار نے قسطوں میں ہمیں کاٹا ...

    مزید پڑھیے

    مفرور کبھی خود پر شرمندہ نظر آئے

    مفرور کبھی خود پر شرمندہ نظر آئے ممکن ہے چھپا چہرہ آئندہ نظر آئے واللہ شرافت کیا اسلاف نے پائی تھی گردش میں رہے لیکن تابندہ نظر آئے قرباں جو ہوئے حق پر کب موت انہیں آئی صدیوں کے تسلسل میں وہ زندہ نظر آئے خورشید مقدر کے بجھنے سے بجھے کب ہم ظلمت میں ستاروں سے رخشندہ نظر ...

    مزید پڑھیے