Waqar Hilm Syed Naglavi

وقار حلم سید نگلوی

  • 1946

وقار حلم سید نگلوی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    گرد ہے زر ہے سیم ہے ذرہ

    گرد ہے زر ہے سیم ہے ذرہ شکل میں فرق میم ہے ذرہ یوں تو ریزہ ہے جز ہے شمع ہے کل میں لیکن جسیم ہے ذرہ مہر کی روشنی میں روزن سے دیکھو کتنا عظیم ہے ذرہ کہیں یہ شمس ہے کہیں یہ قمر جس جگہ ہے عظیم ہے ذرہ منقسم ہونے سے ہے جو معذور یہ وہ در یتیم ہے ذرہ پوچھئے حریت پسندوں سے صبح نو کی نسیم ...

    مزید پڑھیے

    چشم تر ہے سحاب ہے کیا ہے

    چشم تر ہے سحاب ہے کیا ہے اشک گوہر ہے آب ہے کیا ہے مرنا جینا جناب ہے کیا ہے ہر نفس انقلاب ہے کیا ہے زہر پھیلا فضا میں نفرت کا یہ سیاست کا باب ہے کیا ہے جام دنیا کو منہ لگا کر دیکھ زہر ہے یا شراب ہے کیا ہے صنف نازک یہ تبصرہ کیجیے خار ہے یا گلاب ہے کیا ہے ہم سے عالم کی پوچھ اصلیت یہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اتنی بے مزہ کیوں ہے

    زندگی اتنی بے مزہ کیوں ہے درد و غم سے یہ آشنا کیوں ہے اس زمانے کے ساتھ ساتھ ہوں میں پھر مخالف مرے ہوا کیوں ہے چارہ گر بھی نہ کر سکے تشخیص عشق کا دل کو عارضہ کیوں ہے شہر میں گھر تو اور بھی تھے مگر اک ہمارا ہی گھر جلا کیوں ہے جب وہ شہ رگ کے ہے قریب تو پھر میری نظروں سے وہ چھپا کیوں ...

    مزید پڑھیے

    کنوئیں جو پانی کی بن پیاس چاہ رکھتے ہیں

    کنوئیں جو پانی کی بن پیاس چاہ رکھتے ہیں مگر نہنگ بھی دریا کی تھاہ رکھتے ہیں شہادت اپنی گواہی پہ اب بھی ہے شاہد شہید وہ ہیں جو حق کو گواہ رکھتے ہیں یہ جان لیجئے پہچان دونوں کی ہے یہی جو تاج راجا تو کشکول شاہ رکھتے ہیں وہ خاک دھول چٹائیں گے اپنے دشمن کو جو دل نہ قلب امیر سپاہ ...

    مزید پڑھیے

    زہر کے گھونٹ پی رہے ہیں ہم

    زہر کے گھونٹ پی رہے ہیں ہم تیری نظروں میں جی رہے ہیں ہم خوب ہے سوزن مژہ بھی تری دل کے زخموں کو سی رہے ہیں ہم گھر تو گھر سر دئے ہیں غربت میں دشت میں بھی سخی رہے ہیں ہم شوخ ہوں میکدے ہوں محفلیں ہوں ہر جگہ متقی رہے ہیں ہم تیرے کوچے کی گفتگو ہے فضول تیرے تو دل میں بھی رہے ہیں ہم پیش ...

    مزید پڑھیے

تمام