Waliullah Sarhindi Ishtiyaq

ولی اللہ سرہندی اشتیاق

ولی اللہ سرہندی اشتیاق کی غزل

    خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا

    خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا نہیں صبا کو ہے دعویٰ جہاں رسائی کا کہیں وہ کثرت‌ عشاق سے گھمنڈ میں آ ڈروں ہوں میں کہ نہ دعویٰ کرے خدائی کا مجھے تو ڈھو کے تھا زاہد پر اک نگاہ سے آج غرور کیا ہوا وہ تیری پارسائی کا جہاں میں دل نہ لگانے کا لیوے پھر کوئی نام بیاں کروں میں اگر تیری ...

    مزید پڑھیے