Wajid Ameer

واجد امیر

واجد امیر کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    مت سمجھنا کہ صرف تو ہے یہاں

    مت سمجھنا کہ صرف تو ہے یہاں ایک سے ایک خوب رو ہے یہاں پر ہے بازار حسن چہروں سے جانے کس کس کی آبرو ہے یہاں کیسے آباد ہو یہ ویرانہ وحشت کذب چار سو ہے یہاں آنکھ کی پتلیوں کو غور سے دیکھ تیری تصویر ہو بہو ہے یہاں کیسے تاریخ لکھی جائے گی صرف تلوار اور گلو ہے یہاں تو کہاں ہے خبر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بیچتے کیا ہو میاں آن کے بازار کے بیچ

    بیچتے کیا ہو میاں آن کے بازار کے بیچ اور انا کاہے کو رکھ چھوڑی ہے بیوپار کے بیچ اس گھڑی عدل کی زنجیر کہاں ہوتی ہے جب کنیزوں کو چنا جاتا ہے دیوار کے بیچ شہر ہوتا ہے ستاروں کے لہو سے روشن طشت میں سر بھی پڑے ہوتے ہیں دربار کے بیچ کبھی اس راہ میں پھل پھول لگا کرتے تھے اب لہو کاٹتے ...

    مزید پڑھیے