Wajd Chughtai

وجد چغتائی

وجد چغتائی کی غزل

    لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو

    لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو کسی بہانے تو اس گھر کا بول بالا ہو نمود صبح کو کیسے کرے جہاں تسلیم کوئی کرن ہو کہیں نام کو اجالا ہو نہ تم ملے نہ یہ دنیائے غم ہی راس آئی تم ہی بتاؤ کہ اس غم کا کیا ازالہ ہو عجب عجب سی ہیں افواہیں گرم زنداں میں عجب نہیں کہ اسی شب یہاں اجالا ...

    مزید پڑھیے

    دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے

    دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے تم سے کس کو عشق ہوا ہے تم پہ خدا کی مار پڑے دل کی باتوں میں آ جانا جیتے جی مر جانا ہے ہم اس کے کہنے میں آئے کتنے دن بیمار پڑے گل یا گلشن سے لڑ جانا کھیل ہے اپنی نظروں کا ایسی گھڑی اللہ نہ لائے جب دل سے تکرار پڑے گر نہ صدف سے باہر آتے اک دن ...

    مزید پڑھیے

    چاہتوں کی جو دل کو عادت ہے

    چاہتوں کی جو دل کو عادت ہے یہ بھی انساں کی اک ضرورت ہے ہم فرشتے کہاں سے بن جائیں عشق انسان کی جبلت ہے کون آیا ہے کون آئے گا بے سبب جاگنے کی عادت ہے کیا ملیں گے جو کھو گئے اک بار بھیڑ میں ڈھونڈھنا قیامت ہے ان کے انداز دشمنی میں بھی دوستی کی عجب شباہت ہے میرے اندر جو میرا دشمن ...

    مزید پڑھیے

    سائے نے سائے کو صدا دی

    سائے نے سائے کو صدا دی ریت کی ہر دیوار گرا دی اس گھر میں رکھا ہی کیا تھا میں نے گھر میں آگ لگا دی نیند تمہیں آتی ہی کب تھی یاد نے کس کی نیند اڑا دی گزرے تھے خاموش گلی سے وہ جانے اب جس نے صدا دی ایک ذرا سی بات تھی جس کی دل نے ساری عمر سزا دی میں اپنے غم میں ڈوبا تھا تم نے کیوں آواز ...

    مزید پڑھیے

    کون یہ روشنی کو سمجھائے

    کون یہ روشنی کو سمجھائے ساتھ دیتے نہیں کبھی سائے راز کھل جائے پھر وہ راز کہاں بات ہی کیا جو لب پہ آ جائے گھر ہمیشہ ہی بے چراغ رہا داغ سینے کے لو نہ دے پائے چاندنی کھل رہی ہے ان کی طرح گزرے لمحات کتنے یاد آئے ترے کوچے میں صبح دم اکثر دیکھ کر پھول ہم کو شرمائے دھوپ میں میرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    نا مرادی ہی لکھی تھی سو وہ پوری ہو گئی

    نا مرادی ہی لکھی تھی سو وہ پوری ہو گئی زندگی جل کر بجھی اور راکھ جیسی ہو گئی لوگ کیا سمجھیں کہ غم سے شکل کیسی ہو گئی آئنہ ٹوٹا تو قیمت اور دونی ہو گئی رفتہ رفتہ دوریوں سے آنچ دھیمی ہو گئی لیکن اک تصویر تھی دل میں جو گہری ہو گئی دو نگاہوں کا تصادم چند لمحوں کا سوال اور رسوائی ...

    مزید پڑھیے

    فضا میں دائرے بکھرے ہوئے ہیں

    فضا میں دائرے بکھرے ہوئے ہیں ہم اپنی ذات میں الجھے ہوئے ہیں ہزار خواہشوں کے بت ہیں دل میں مگر بت بھی کبھی سچے ہوئے ہیں شناسائی محبت بے وفائی یہ سب کوئی مرے دیکھے ہوئے ہیں ہے ان کا ذکر اتنا محفلوں میں ہم اپنی داستاں بھولے ہوئے ہیں ہوئی ہے ثبت ان پر مہر عالم وہی جو فیصلے دل سے ...

    مزید پڑھیے

    آپ ہی اپنا میں دشمن ہو گیا

    آپ ہی اپنا میں دشمن ہو گیا تپ گیا سونا تو کندن ہو گیا اور نکھرا صبح کاذب کا سہاگ ختم جب تاروں کا ایندھن ہو گیا کس سے پوچھوں کھو گئی سیتا کہاں بن کا ہر سایہ ہی راون ہو گیا جب در و دیوار چمکائے گئے گھر کا گھر ہی ان کا درپن ہو گیا بد نصیبی قافلے کی دیکھیے جو بنا رہبر وہ رہزن ہو ...

    مزید پڑھیے

    رات قاتل کی گلی ہو جیسے

    رات قاتل کی گلی ہو جیسے چاند عیسیٰ سا بنی ہو جیسے رات اک شب کی بیاہی ہو دلہن مانگ تاروں سے بھری ہو جیسے ان ہی ذروں سے ہیں لمحے مہ و سال عمر اک ریت گھڑی ہو جیسے ایک تنکا بھی نہ چھوڑا گھر میں تیز آندھی سی چلی ہو جیسے یوں امنڈتا ہے ترا غم اب تک کوئی ساون کی ندی ہو جیسے جس نے پتھر ...

    مزید پڑھیے

    دیکھنے میں یہ کانچ کا گھر ہے

    دیکھنے میں یہ کانچ کا گھر ہے روشنی آدمی کے اندر ہے کیسا اجڑا ہوا یہ منظر ہے گھر کے ہوتے بھی کوئی بے گھر ہے مثل یونس ہوں بطن ماہی میں میرے چاروں طرف سمندر ہے اس کے کیا کیا سلوک دیکھے ہیں وقت ہی بخت کا سکندر ہے دیکھنے میں ہے وہ ورق سادہ پڑھنے بیٹھوں تو ایک دفتر ہے روشنی ہو تو ...

    مزید پڑھیے