گھر سجائیں تو کیا تماشا ہو
گھر سجائیں تو کیا تماشا ہو اور جلائیں تو کیا تماشا ہو ہم رقیبوں کے سامنے کھل کر مسکرائیں تو کیا تماشا ہو بات جو آج تک چھپائی تھی اب بتائیں تو کیا تماشا ہو ان کے اک اک ستم پہ ہم ان کو خوں رلائیں تو کیا تماشا ہو شیخ و زاہد کبھی رنگے ہاتھوں ہاتھ آئیں تو کیا تماشا ہو ہم بلا کر ...