تنہائی مجھے دیکھتی ہے
یہ ہوتا ہے کوئی مانے نہ مانے یہ تو ہوتا ہے کسی پھیلے ہوئے لمحے کسی سمٹے ہوئے دن یا اکیلی رات میں ہوتا ہے سب کے ساتھ ہوتا ہے بدن کے خون کا لوہا خیالوں کے الاؤ میں ابل کر سرخ نیزے کی انی کو سر کی جانب پھینکتا ہے اور پھر شہتیر گر جاتا ہے جس پر خود فریبی پتلی اینٹوں کی چنائی کرتی رہتی ...