وحید احمد کے تمام مواد

13 نظم (Nazm)

    تنہائی مجھے دیکھتی ہے

    یہ ہوتا ہے کوئی مانے نہ مانے یہ تو ہوتا ہے کسی پھیلے ہوئے لمحے کسی سمٹے ہوئے دن یا اکیلی رات میں ہوتا ہے سب کے ساتھ ہوتا ہے بدن کے خون کا لوہا خیالوں کے الاؤ میں ابل کر سرخ نیزے کی انی کو سر کی جانب پھینکتا ہے اور پھر شہتیر گر جاتا ہے جس پر خود فریبی پتلی اینٹوں کی چنائی کرتی رہتی ...

    مزید پڑھیے

    خود رو دلیلیں

    وہ کیا تھا قہقہہ تھا چیخ تھی چنگھاڑ تھی یا دہاڑ تھی؟ اس نے سماعت چیرتی آواز کا گولا اترتی رات کی بھیگی ہوئی پہنائی میں داغا تو میرے پاؤں کے نیچے زمین چلنے لگی یہ تم نے کیا کیا؟ میری دبی آواز نے پوچھا تو وہ اک گھونٹ پانی سے پھٹی آواز کو سی کر کسی اندھے کنویں کی تہہ سے بولا مجھے جب ...

    مزید پڑھیے

    شفافیاں

    ہمیں تم مسکراہٹ دو تمہیں ہم کھلکھلاتے روز و شب دیں گے یہ کیسے ہو کہ تم بوچھاڑ دو تو ہم تمہیں جل تھل نہ دے دیں اور صحراؤں کو فرش آب نہ کر دیں ہمارا دھیان رکھو تم تمہیں دنیا میں رکھیں گے ہم اپنی آرزؤں کی یہ کیسے ہو کہ تم سوچا کرو اور ہم تمہاری سوچ کو تجسیم نہ کر دیں مروج چاہتوں کے بے ...

    مزید پڑھیے

    کھلونے

    (تیسری دنیا کے تمام لوگوں کے نام) عجب حادثہ ہے کہ بچپن میں ہم جن کھلونوں سے کھیلے تھے اب وہ کھلونے ہمارے ہی حالات سے کھیلتے ہیں وہ نازک مجسمے وہ رنگین گڑیائیں طیارے پستول فوجی، سپاہی کبھی جو ہمارے اشاروں کے محتاج تھے آفریں تجھ پہ معیار گردش! کہ اب وہ کھلونے ہمیں چابیاں بھر رہے ...

    مزید پڑھیے

    فارغ

    GABRIEL GARCIAMARCUEZ کے انداز میں) جب وہ پیدا ہوا تو اس کی دونوں آنکھیں دہک رہی تھیں دونوں پپوٹے پھٹے ہوئے تھے پتلی کی دیوار سے لٹکے آنکھوں کے پردے آگے سے ہٹے ہوئے تھے جب اس کی آنکھیں ہلتیں تو دیواروں پہ ان کی لو ہلنے لگتی تھی وہ پیدا ہونے سے پہلے سارے دھونے دھو آیا تھا اپنے جنم کا سارا ...

    مزید پڑھیے

تمام