Vilas Pandit Musafir

ولاس پنڈت مسافر

ولاس پنڈت مسافر کی غزل

    اپنی تو گزری ہے اکثر اپنی ہی من مانی میں

    اپنی تو گزری ہے اکثر اپنی ہی من مانی میں لیکن اچھے کام بھی ہم نے کر ڈالے نادانی میں ہم ٹھہرے آوارہ پنچھی سیر گگن کی کرتے ہیں جان کے ہم کو کیا کرنا ہے کون ہے کتنے پانی میں روح کو اس کی راہ کا پتھر بننا ہی منظور نہ تھا بازی ہم نے ہی جیتی ہے اپنی اس قربانی میں یار نئی کچھ بات اگر ہو ...

    مزید پڑھیے

    ایک بھی قطرہ نہ چھوڑا کیجیے

    ایک بھی قطرہ نہ چھوڑا کیجیے دل مرا جب بھی نچوڑا کیجیے آپ ہی کے نام سے پہچان ہو نام میرا ساتھ جوڑا کیجیے سیدھے سیدھے چل کے کیا حاصل ہوا زندگی مڑتی ہے موڑا کیجیے صرف دنیا پر ہی ساری تہمتیں خود کو بھی آخر جھنجھوڑا کیجیے لینے والے تو سبھی کچھ لے گئے آپ بھی احسان تھوڑا کیجیے آپ ...

    مزید پڑھیے

    اک سمندر کے حوالے سارے خط کرتا رہا

    اک سمندر کے حوالے سارے خط کرتا رہا وہ ہمارے ساتھ اپنے غم غلط کرتا رہا کیا کسی بدلاؤ سے یہ زندگی بدلی کبھی کیوں نئی وہ روز اپنی شخصیت کرتا رہا اس کی تنہائی کا عالم دوستو مت پوچھیے گھر کی ہر دیوار سے وہ مصلحت کرتا رہا تھی خبر اب اپنے حق میں کچھ نہیں باقی رہا جان کر میں کاغذوں پر ...

    مزید پڑھیے

    جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں

    جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں ان لمحوں کو بھول کے ہم تم گیت غزل کی بات کریں روز ہی پینا روز پلانا روز غموں سے ٹکرانا اک دن مے کو بھول کے آؤ گنگا جل کی بات کریں سو برسوں کے اس جینے سے حاصل کیا ہو پائے گا جس نے دل کو خوشیاں دی ہوں اس اک پل کی بات کریں کیا پایا ہے بھیڑ ...

    مزید پڑھیے