وید راہی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    کچھ نہیں کھلتا ابتدا کیا ہے

    کچھ نہیں کھلتا ابتدا کیا ہے اس خرابات کی بنا کیا ہے سوچتے ہیں کہ ابتدا کیا تھی کاش سمجھیں کہ انتہا کیا ہے نہیں تم ہو ہماری نظروں میں ہم نہیں جانتے خدا کیا ہے درد تم نے دیا عنایت کی مگر اس درد کی دوا کیا ہے ہم نے دنیا میں کیا نہیں دیکھا دیکھیے اور دیکھنا کیا ہے

    مزید پڑھیے

    شب کی تاریکی بڑھتی ہی جائے

    شب کی تاریکی بڑھتی ہی جائے کون آتا ہے زلف بکھرائے جھلملائے ستاروں کے جھرمٹ کس کی پلکوں پہ اشک تھرائے اس کی جو بات ہے نرالی ہے دل ناداں کو کون سمجھائے ان کو بھولے زمانہ ہوتا ہے اشک آنکھوں میں پھر بھی بھر آئے دم بخود ساری کائنات ہوئی ہم نے وہ گیت پیار کے گائے

    مزید پڑھیے

    دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی

    دل سے جب لو لگی نہیں ہوتی آنکھ بھی شبنمی نہیں ہوتی جس کو غم نے حیات بخشی ہو ہر خوشی وہ خوشی نہیں ہوتی کانٹے جب تک جواں نہیں ہوتے شاخ گل کی ہری نہیں ہوتی خاص انداز جب سخن کا نہ ہو شاعری شاعری نہیں ہوتی لب پہ جبراً ہنسی بھی لاتے ہیں درد میں کچھ کمی نہیں ہوتی

    مزید پڑھیے

    اروشی آسماں سے آ جائے

    اروشی آسماں سے آ جائے کوئی ارجن سا روپ دکھلائے کوئی بس جائے جو تصور میں موت بھی زندگی سے شرمائے چاند بکھرا رہا ہے کرنوں کو کون آتا ہے سر کو نہوڑائے بادلوں کے سجیلے ڈولے پر کوئی دلہن پیا کے گھر جائے کوئی پھر دل میں چٹکیاں لے لے کوئی پھر من کو آ کے بہلائے

    مزید پڑھیے