Unknown

نامعلوم

نامعلوم کی غزل

    تم چپ رہے پیام محبت یہی تو ہے

    تم چپ رہے پیام محبت یہی تو ہے آنکھیں جھکیں نظر کی قیامت یہی تو ہے محفل میں لوگ چونک پڑے میرے نام پر تم مسکرا دئے مری قیمت یہی تو ہے تم پوچھتے ہو تم نے شکایت بھی کی کبھی سچ پوچھئے تو مجھ کو شکایت یہی تو ہے وعدے تھے بے شمار مگر اے مزاج یار ہم یاد کیا دلائیں نزاکت یہی تو ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    تو نے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اٹھا دیا

    تو نے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اٹھا دیا وہیں محو حیرت بے خودی مجھے آئنہ سا بنا دیا وہ جو نقش پا کی طرح رہی تھی نمود اپنے وجود کی سو کشش نے دامن ناز کی اسے بھی زمیں سے مٹا دیا رگ و پے میں آگ بھڑک اٹھی پھنکے ہے پڑا یہ سبھی بدن مجھے ساقیا مئے آتشیں کا یہ جام کیسا پلا ...

    مزید پڑھیے

    نیکیوں کے زمرے میں بھی یہ کام کر جاؤ

    نیکیوں کے زمرے میں بھی یہ کام کر جاؤ مسکرا کے تھوڑا سا میرے زخم بھر جاؤ کتنے غم بداماں ہو صبح سے پریشاں ہو شام آنے والی ہے اب اٹھو سنور جاؤ زندگی جو کرنی ہے مسکرا کے دن کاٹو ورنہ سب سے منہ موڑو زہر کھا کے مر جاؤ گو مگو میں زحمت ہے سوچنا قیامت ہے جس طرف کہے جذبہ بے دھڑک ادھر ...

    مزید پڑھیے