Umar Ansari

عمر انصاری

عمر انصاری کی غزل

    ہو کے اس کوچے سے آئی تو ستم ڈھا گئی کیا

    ہو کے اس کوچے سے آئی تو ستم ڈھا گئی کیا کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ صبا پا گئی کیا یہ وہی میرا نگر ہے تو مرے یار یہاں ایک بستی مرے پیاروں کی تھی کام آ گئی کیا میری سرحد میں غنیموں کا گزر کیسے ہوا تھی سروں کی وہ جو دیوار کھڑی ڈھا گئی کیا یوں تو کہنے کو بس اک موج تھی پانی کی مگر دیکھنا ...

    مزید پڑھیے

    کر اپنی بات کہ پیارے کسی کی بات سے کیا

    کر اپنی بات کہ پیارے کسی کی بات سے کیا لیا ہے کام بتا تو نے اس حیات سے کیا یہاں تو جو بھی ہے راہی ہے بند گلیوں کا نکل کے دیکھا ہے کس نے حصار ذات سے کیا تھی بند بند بہت گفتگوئے یار مگر کھلے ہیں عقدۂ دل اس کی بات بات سے کیا وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے یہ ہو گیا ہے خدا جانے ...

    مزید پڑھیے

    لڑ جاتے ہیں سروں پہ مچلتی قضا سے بھی

    لڑ جاتے ہیں سروں پہ مچلتی قضا سے بھی ڈرتے نہیں چراغ ہمارے ہوا سے بھی برسوں رہے ہیں رقص کناں جس زمین پر پہچانتی نہیں ہمیں آواز پا سے بھی اب اس کو التفات کہوں میں کہ بے رخی کچھ کچھ ہیں مہرباں سے بھی کچھ کچھ خفا سے بھی چھپ کر نہ رہ سکے گا وہ ہم سے کہ اس کو ہم پہچان لیں گے اس کی کسی اک ...

    مزید پڑھیے

    مجھے مہماں ہی جانو رات بھر کا

    مجھے مہماں ہی جانو رات بھر کا دیا ہوں دوستوں میں رہ گزر کا سناؤں کیا کہ طولانی بہت ہے فسانہ میری عمر مختصر کا چلیں کہہ دو ہواؤں سے سنبھل کے بھرا رکھا ہے ساغر چشم تر کا چلے جو دھوپ میں منزل تھی ان کی ہمیں تو کھا گیا سایہ شجر کا ہٹائے کچھ تو پتھر ٹھوکروں نے ہوا تو صاف کچھ رستہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا

    ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا وہ ایک شخص جو سارے نگر میں تنہا تھا وہ آدمی بھی جسے جان انجمن کہیے چلا جب اٹھ کے تو سارے سفر میں تنہا تھا جو تیر آیا گلے مل کے دل سے لوٹ گیا وہ اپنے فن میں میں اپنے ہنر میں تنہا تھا اس اک دئیے سے ہوئے کس قدر دئیے روشن وہ اک دیا جو کبھی بام و در ...

    مزید پڑھیے

    جس آئینے میں بھی جھانکا نظر اسی سے ملی

    جس آئینے میں بھی جھانکا نظر اسی سے ملی مجھے تو اپنی بھی یارو خبر اسی سے ملی بدل بدل کے چلا سمت و رہ گزر بھی مگر وہ اک مقام کہ ہر رہ گزر اسی سے ملی ہم ایسے کوئی ہنر مند بھی نہ تھے پھر بھی وہ قدرداں تھا کہ داد ہنر اسی سے ملی وہ کون ہیں جو بناتے ہیں اپنی دنیا خود ہمیں تو رونے کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت

    باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت دل کی گھنی بستی میں یارو آن بسے ہیں چور بہت یاد اب اس کی آ نہ سکے گی سوچ کے یہ بیٹھے تھے کہ بس کھل گئے دل کے سارے دریچے تھا جو ہوا کا زور بہت موجیں ہی پتوار بنیں گی طوفاں پار لگائے گا دریا کے ہیں بس دو ساحل کشتی کے ہیں چھور بہت میں بھی اپنی ...

    مزید پڑھیے

    ہیں سارے جرم جب اپنے حساب میں لکھنا

    ہیں سارے جرم جب اپنے حساب میں لکھنا سوال یہ ہے کہ پھر کیا جواب میں لکھنا برا سہی میں پہ نیت بری نہیں میری مرے گناہ بھی کار ثواب میں لکھنا رہا سہا بھی سہارا نہ ٹوٹ جائے کہیں نہ ایسی بات کوئی اضطراب میں لکھنا یہ اتفاق کہ مانگا تھا ان سے جن کا جواب وہ باتیں بھول گئے وہ جواب میں ...

    مزید پڑھیے